کالم نگار عمار ملک   

                  ضمنی انتخاب کا پیغام

بہت دنوں سے یہ بات کی جارہی تھی کے این اے4 کی سیٹ کون جیتے گا اس حلقے کو این اے 120کی طرح
بہت اہمیت دی جا رہی تھی یہ سیٹ گلزار خان کی وفات کے بات خالی ہوئی تھی جن کا تعلق پی ٹی ائی
سے تھا اس حلقے پر نظر ڈالی جائے تو یہ سیٹ دو
بار جماعت اسلامی جیتی ہے اور رویتی طور پر یہ
سیٹ اے این پی کی تھی جو پانچ بار جیتی ہے 
2013کے الیکشن میں پشاور کی 4قومی اسمبلیوں
اور 11صوبائی میں سے 10صوبائی سیٹ پی ٹی ائی
نے جیتی تھی جبکے این اے ون کی سیٹ غلام بلور
نے ضمنی الیکشن میں جیتی تھی یہ  سب سے بڑا حلقہ ہے جو کے خیبر پختون خواہ کے 25فیصد علاقے
پر مشتمل ہے جس کے مین علاقے چمکنی بڑھ بیر اور
اورمرشامل ہے اس کا کچ حصہ قبائلی علاقے کے ساتھ لگتا ہے اور گاوں پر مشتمل ہے کچ حد تک یہ پتا چلے گا کے 2018میں مقابلہ کس پارٹی میں ہو گا ضمنی
الیکشن اور قومی میں فرق ہوتا ہے لیکن ٹریند کا پتا
چلتا ہے کے عوام کا کیا رائے یے اور کس پارٹی میں
مقابلہ ہوگا ہمارے بہت سے میڈیا دوستوں کی رائے تھی جو کے صحافتی زمہ داریاں انجام دے رھے ہے
ان کے خیال میں مقابلہ بہت سخت ہوگا  پی ٹی ائی میں اے این پی اور مسلم لیگ ن میں یہ بی کے یہ پی ٹی ائی کا امتحان ہے کیوں کے مخالفین کی رائے تھی کے پی ٹی ائی نے کچ نہیں کیا خیبر پختون خواہ میں
اور لوگ ان سے نہت ناراض پے اگر یہ سیٹ ہار گئی
پی ٹی ائی تو ان کو بہت نقصان ہوگا اگے الیکشن میں
تبدیلی کے جو وعرے کیے گئے ہےوہ صرف وعدے ہی
رہے گے نیا پاکستان کو تبدیل کر ریا جائے گا پرانے
پاکستان میں اس الیکشن کی ایک اچھی بات ہی تھی کے تمام پارتیوں نے اچھے طریقے سے کمپین کی ہے
اور عوام کو متوجہ کیا تکے لوگ باہر نکلے اور ووٹ
کی طاقت استعمال کریں 2013میں پی ٹی ائی کے
گلزار خان نے 55134 ووٹ لئے تھے مسلم لیگ ن نے
ناصر خان موسئ زئی نے 20000ووٹ کیا اے این پی
کے ارباب محمد ایوب جان نے 15795ووٹ لئے جے یوائی کے ارباب کامل احمد نے 12519ووٹ لئے جماعت اسلامی کے صابر حسین اعوان نے 16493
ووٹ لئے جبلے پی پی پی مصباح اود دین تھا 12031
ووٹ لئے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کی حق میں
جے یوائی اور قومی وطن پارٹی اپنے امیدوار کھڑے
نہیں کئے ایک گلزار خان ان 4باغی ارکان میں شامل تھے جنہوں نے قومی اسمبلی کی سیٹ سے استعفہ نہیں دیا بہت عرصے سے دور تھے پارتی سے اسلئے ان کے بیٹے اسد گلزار نے پی پی پی جوائن کی صرف مسلم لیگ کا پرانہ امیدوار تھا اور سب پارتیوں نے
نئے امیدوار میدان اوترے  پی ٹی آئی نے ارباب عامر ایوب کو ٹکٹ دیا اے این پی نے خوش دل خان کو ٹکٹ دیا  جب الیکشن ہوئے تو پی ٹی ائی نے یہ سیٹ
با آسانی جیت لی اور 45734ووٹ لئے مسلم لیگ ن نے 24790ووٹ لئے اور اے این پی نے 24847ووٹ
لئے جبکے ملی مسلم لیگ نے 4116 اور لبیک یارسول اللہ نے 9935ووٹ لئے جماعت اسلامی نے 6500ووٹ
لئے پی پی پی کے اسد گلزار نے 12000ووٹ لئے ہی
سیٹ پی ٹی آئی نے ہی سیٹ باآسانی 22000کی لیڈ
سے جیت لی جس نے بہہت سے تجزیہ نگاروں کو حیران کر دیا جس سے یہ پتہ یہ چلتا ہے کے عوام خوش ہے حکومت کے اقدامات سے اے اہن پی کے ووٹ میں اضافہ ہوا ہے اور یہ بی پتہ چل گیا کے مزہبی ووٹ کم ہو رہا ہے جے یوائی نے مسلم لیگ کا
اور قومی وطن پارٹی کے اتحاد کا نقصان ہوا ان کو
وہ یہ ووٹ ملے جو پہلے یہ حلقہ شروع سے اے این پی کا تھا  لیکن افسوس ہے کے باچاخان والی خان
کے نظریےسے الگ ہو گئی ہے اور ان کے لیڈرز نے بیت
کرپشن کی جس کی وج سے عوام نے ان کو ووٹ نہیں دیا اور اب وہ دوسری پارٹیوں کے ساتھ مل کر الیکشن لڑے گی وونہ ناممکن ہے جیتنا حقیقت میں پی ٹی ائی نے بیت کام کیا ہے اور اگلے الیکشن میں بہت چانس ہے پہلے سے زیادہ سیٹ لینے کی عوام جوکام نہیں کرتا تو ووٹ یہاں کام پر عوام ووٹ دیتی ہے کام نہیں جو حال اے این پی کا ہوا وہ پی ٹی ائی کا ہوگا
لیکن پرانی پارتیاں اپنی شانخت ختم کر رہی ہے ہی وقت بہ انہ تھا کے جو پارٹی اکلے جیت جاتی تھی وہ اب اس نبت پر آگئی کے اب اکیلے نہیں جیت سکتے
صحت تعلیم اور پولیس میں فرق آیا ہے اے این پی
کےدور سے ہی دور بہتر ہے  خیبر پختون خواہ کے عوام جو کام نہیں کرتا اس کو پھر حکومت میں نہیں
لتے اور عوام ہی بہتر جانتی کے تبدیلی آئی ہے کے نہیں



امید ہے کے آپ کو میرا کالم پسند ائے گا 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس