کالم نگار عمار ملک

                           اتفاق مطابقت
یہ جو روز مرہ زندگی میں اتفاقات رونما ہوتے رہتے ہیں یہ غلطیاں نہیں ہوتیں بلکہ یہ تمام واقعات اور اتفاقی حادثات اس لحاظ سے نعمت ہیں کے ہم ان سے بہت کچھ سیکھتے ہیں -
میں کسی اتفاق پر یقین نہیں رکھتا کوئی بی واقعہ کسی مقصد کے بخیر نہیں ہوتا اور ہر واقعے آپ اپنے تصور سے بی زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں-
کچھ مکاتب فکر ہی جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کے خیالات چیزیں ہیں اور پوری کائنات میں توانائی کی جھلگ ہے اور چیزوں کا ظاہری وجود اتنا حقیقی اور طاقتور نہیں ہے جتنا ہمارا چیزوں کے بارے میں تصور حقیقی ہےاگر آپ مادے کے متعلق پڑھیں گے تو آپ یہ بات سیکھیں گے کے سائنسدان بنیادی طور پر یہ مانتے ہے کے جو ہر سب سے چھوٹی اکاٹی ہے جسے مزید تقسیم نہیں کیا جا سکتا اور یہ تمام مادے کی بنیاد ہے -پھر کچھ تحقیق کرنے والے سائنسدانوں نے یہ بات دریافت کی کہ جوہربرات خود چھوٹے ذرات سے مل کر بنتا ہے -اس طرح سے چھوٹے ایٹمی ذرات کا نظریہ وجود میں آیا تھا -ان چھوٹے ایٹمی ذرات کے بارے میں چانج پڑتال کی تو انہیں پتہ چلا کے یہ چھوٹے جوہری ذرات بی کچھ ذرات سے مل کر بنتے ہیں جو کے چھوٹے جوہری ذرات کہلاتے ہیں-
اس دریافت سے یہ بات سامنے آئی کے کوئی بی چیز مستحکم اور مضبوط نہیں ہے-جوہری ذرات ایک توانائی ہیں جومل کر اتنے حیرت انگیز طریقے سے حرکت کرتے ہیں کے یہ بظاہر دیکھنے میں بہت مضبوط دکھائی دیتے ہیں اور جب یہ سب آپس میں جڑجاتے ہیں تو یہ ظاہری دنیا بن جاتی ہے ہم دیکھتے ہیں اور جس میں ہم رہتے ہیں-
تمام مادے توانائی ہیں -اس بات کو لے کر اگر ہم تصور کریں کے تمام مادے توانائی ہیں تو یہ ہمارے تصور کی بہت بڑی چھلانگ نہیں ہے -یہ بی آسان ہے کے ہم اسے لے کر چھوٹا قدم اٹھائیں اور چھوٹی بات سوچیں یہ جب بی ہمارے ذہہن میں کوئی خیال یا سوچ آتی ہے تووہ بی توانائی ہوتی ہے-پس میرے لئے یہ بات حقیقت سے دور نہیں ہے کے جب ہم چیزوں کے متعلق سوچتے ہیں تو ہم یہی توانائی استعمال کرتے ہیں ہم میں سے اکثر لوگوں کے ساتھ ایسا ہوتا ہے کے ہم جس شخص کے بارے میں سوچ رہے ہوتے ہیں کہتا ہیں کے میں ابی تمہارے بارے میں ہی سوچ رہا تھا یہ آپ کسی فلم کی بات کررہے ہو اپنے دوست سے وہ فلم ٹی وی پر چلنی شروع ہو جاتی ہے-

یاد رکھیں!
اگرچہ نظر نہیں آتا لیکن یہ قررت کا ایک نظام ہے-

-----اپنی ذات کو محدود کر دینے والے خیالات----
اپنی جہالت میں مسلسل اضافے کا ایک طریق یہ بی ہے کے آپ اپنے محدود علم آراء اور خیالات سے مطمئن
ہوجائیں اور اسی پر اکتفا کرنے لگیں-
میں اس بات کی بہت زیادہ امید رکھتا ہوں کے آپ اپنی قابلیت اور صلاحیت سے پہلے سے کہیں زیادہ واقف ہوگئے ہیں اور پہلے آپ جن کاموں کو ناممکن سمجھتے تھے اب آپ انھیں ممکن سمجھنے لگ گئے ہیں- اب آپ اپنے بارے میں یہ نظریہ تبدیل کر رہہےہیں
کے آپ ایسے انسان ہیں جو اپنی صلاحیت سے واقف نہیں تھے اور اپنی ذات کے حصار میں مبتلا تھے - اب آپ اپنی صلاحیت سے واقف ہیں- اب آپ اپنی ذات سے متعلق منفی عقائد کو مثبت عقائد میں تبدیل کر رہہے ہیں-
یاد رکھیں !
آپ اپنی ذات پر جو بی حدود مقرر کرتے ہیں وہ آپ کی زندگی اور آپ کی طاقت بیان کرتی ہیں-

------ ارتکازتوجہ-------
اگر میں کوئی مفید اشیاء ایجاد کرتا تو ان میں سے زیادہ مفید شے صبر آزما توجہ ہوتی جو ہر دوسری صلاحیت سے افضل ہے-
کچھ لوگوں میں یہ بات قدرتی طور پر موجود ہوتی ہے اور کچھ لوگوں میں قابلیت موجود ہوتی ہے کے وہ جس طرح بی چاہیں ویسا رویہ اختیار کر سکتے ہیں-
ایسے لوگ بات کے دوران آپ کو یہ ظاہر کرواتے ہیں کے آپ ان لئے دنیا کے اہم ترین انسان ہیں-
جو کوئی بی صورتحال ہے- آپ آج کا دن گزار رہہے ہیں اور میں چاہتا ہوں کے آپ مکمل طور پر اپنی توجہ آج کے دن پر ہی مرکوز رکہیں -آپ سب کی بات توجہ سے سننے جب بات ختم ہو جائے تو پر اپنے ردعمل کا اظہار کریں-
یاد رکھیں !
بغیر توجہ مرکوز کئے ہم اپنے کام کی سمت کھودیتے ہیں-

کالم جاری ہے پھر آگے بات کریں زندگی رہی تو-

امید ہے آپ کو میرا کالم پسند آئے گا-

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس