کالم نگار عمارملک

                          مشکلات پر قابو پائیے

زیادہ مشاہدہ کرنا زیادہ مصائب جہیلنا اور زیادہ مطالعہ علم اور تربیت کے لئے یہ تین راہنما ستون ہیں-
آج میں اس بات پر روشنی ڈالوں گا کے آپ کس طرح سے اپنی مشکلات پر قابو پائیں گے اور انھیں برداشت کرنا سیکھیں گے-ہم سب لوگوں کو مختلف درجے کی تکالیف سہنے کا تجربہ ہوتا ہے-
کچھ لوگوں کو زندگی میں غم اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے -کچھ لوگ ان مشکلات سے تھوڑا مشتعل ہوتے ہیں اور انہیں زندگی کے واقعات کا ایک سمجھتے ہیں-اور دوسری قسم کے لوگ غریب گھرانے میں پیدا ہیں اور غربت کی چکی میں پستے رہتے ہیں ایسے لوگ بخیر تعلیم اور پیار کے پرورش پاتے ہیں ایسے لوگوں کی زندگیاں کافی مشکل ہوتی ہیں-
میں بہت سے اسے لوگوں کو جانتا ہوں جنہیں ورثے میں دولت ملی ہے آپ شاید ان لوگوں کو خوش قسمت تصور کرتے ہوں گے -صرف 3سال کے بعد وہ کسی بری چیز کے عادی ہونے کی وجہ سے شفاخانے جاتے ہیں یاکسی ہسپتال میں داخل ہوتے ہیں-میں بہت سے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جن کے خوابوں کی تکمیل ہوجاتی ہے انہیں ان کی پسند کی ملازمت مل جاتی ہے -ان کی ترقی ہوجاتی ہے اور وہ بیرون ملک ملازمت کے لئے بیجھے جاتے ہیں لیکن ان کے شادی کامیاب نہیں ہوتی زندگی میں اچھے اور بڑے واقعات ساتھ ساتھ ہوتے ہیں تکلیف دے واقعات بی اچھے ہوتے ہیں آپ ان سے بہت کچھ سیکھتے ہیں-
------آپ کو میں ایک آسان بات بولتا ہوں وہ آپ سمجھ لے وقت بہت قیمتی ہوتا ہے اسلئے فیصلے کی قوت ہونا اور چیز ہوتے ہے یہ زیادہ تر اکثریت میں ہوتی ہے لیکن ٹھیک وقت پر ٹھیک فیصلہ کرنا کی قوت اقلیت میں ہوتی ہے اس بات پر سوچھے زندگی بدل جائے گی -
یاد رکھیں کے!
مشکلات آپ کا مقدر نہیں ہیں ایک وقت ایسا بی آئے گا کے مشکل وقت گزر جائے گا -تمام مشکلات سے مثبت بات لے جو کام آئے اور منفی بات بھول جائے کامیاب نسخہ ہے کامیاب لوگوں کا -

------دردمندی---------
(دردمندی ایک ایسا وصف ہے جو انسان اخلاقیات کی بنیاد ہے)
بدقسمتی سے ہم میں سے بہت سے لوگ دنیا کو بہت تنگ نظر سے دیکھتے ہیں اور اسی طرح اپنی پوری زندگی گزار دیتے ہیں -بچے جب چھوٹے ہوتے ہیں اور وہ صرف اپنی ضات تک محدود رہتے ہیں -ان کی دنیا صرف ان کی ذات کے گرد گھومتی رہتی ہے جب یہ بڑے ہوتے ہیں تو ان میں سے کچھ بچے اپنی ذات کے حصار سے باہر نکل آتے ہیں اور کچھ اپنی ذات تک محدود رہتے ہیں آپ نے اکثر یہ مشہور جملہ سنا ہوگا کے یہ دنیا یہ ملک ہمارے لئے کیا کرتی ہے-وہ یہ سوچھتے ہے کے یہ دنیا میری خدمت کریں؟لوگ میرے لئے کیا کر رہہے ہیں؟ہمیں مثبت سوچھنا چاہیے کے ہم دنیا کو کیا دے رہیں ہیں ایک کام جو ہم سب لوگوں کے لئے کر سکتے ہیں وہ یہ کے ان کی مدر کریں ان کی دکھ درد میں ان کا ساتھ دیں -
۔۔۔۔۔۔رحم دلی کمزوری نہیں ہے بلکے یہ آپ کو طاقت دیتی ہے اور آپ کی شخصیت کی نشوونما کرتی ہے-
یاد رکھیں!
آپ کا رحم دلی کا جزبہ دوسرے لوگوں کے دلوں پر اس طرح اثر انداز ہوتا ہے کے آپ سوچ بی نہیں سکتے-

-----دوسروں کو دیجئے تاکے آپ کو دیا جائے -----
(اگر آپ دوسروں کو دینے کی عادت پختہ بنالیں گے تو پھر دوسروں کو عطا کرنے کی قلبی خواہش میں ازخود اضافہ ہوجائے گا)
میں نے یہ دیکھا ہے کے آپ نے جو کسی کودیا ہے سود سمیت آپ کو واپس ملتا ہے-آپ کسی پر غصہ نکالتے ہیں-وہ آپ کے پاس کسی اور صورت میں واپس آجائے گا-اسی طرح ہمدردی اور پیار کسی کو دے گے تو سود سمیت واپس آئے گا -ایک وقت آتا ہے کے وہ سب کچھ ہوتا جس کی بندہ خواہش کرتا ہے کامیاب زندگی گزارنے کے لئے لوگ سوچھتے ہیں کے سب مل گیا اب ہم خوش ہوگے ہم ملازمت کرتے ہیں ہماری جسمانی اور مادی ضروریات ہیں لیکن میں آپ کو یہ ہرگز نہیں کہوں گا کے آپ مادی دنیا چھوڑ دیں اور پہاڑ کی چوٹی پر بسیرا کر لیں-
مادی اشیاء کو بی خود پر حاوی نہ کریں اکثر لوگ یہ سوچھتے ہیں کے مادی چیزیں زیادہ ہوگی تو ان کو احساس تحفظ پیدا ہوگا -لیکن ایسا نہیں آپ اپنا ذہین اس طرح تیار کریں کے آپ سب کے لوگوں کے کام آئے انھیں اپنا وقت دیں اور مالی طور پر مدد کریں -آپنے آپ پر ان ضروریات کو قابض نہ ہونے دیں اور نہ ہی مادی اشیاء کو زخیرہ کریں -اس طرح آپ ذہنی طور پر مطمئن اور تمام فکروں سے آزاد ہوجائے گے-
یادرکھیں!
ہم جتنا زیادہ دوسروں کودیں گے اتنا ہی زیادہ وصول کریں گے-آپ لوگوں کو کچھ دینے کا مواقح تلاش کریں -

کالم جاری پر بات کریں گے -

امید ہے آپ کو میرا کالم پسند آئے گا-

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس