کالم نگار عمار ملک 

                          اعتراف وقبولیت
یہ جاننے کی جرات وجسارت کے آپ کی حیثیت کیا ہے
اور یہ ادراک کے آپ میں فلاں خوبی نہیں ہے یہ امر بذات خود ایک انفرادی خوبی ہے-
آج کے دن میں اس بات پر روشنی ڈالوں گا کے آپ خود کو اور اپنے خیالات کو قبول کرنا سکھیں - ہم میں سے بہت سارے لوگ غیر مطمئن اور بغیر خوشی کے زندگی گزار دیتے ہیں- زیادہ تر لوگ ان باتوں پر خوش ہوتے ہیں جن پر ان کا اپنا کوئی اختیار نہیں ہوتا- ان حالات کی وجہ سے ان کی شخصیت تباہ ہو جاتی ہے - ایسے لوگ کسی بی صورتحال میں مطمئن اور خوش نہیں ہوتے ہر وقت غصے میں رہتے ہی ہیں اور مایوس رہتے ہیں -
یاد رکھیں !
آپ لوگوں کو اسی طرح سے قبول کریں جیسے وہ ہیں کبی بی لوگوں کو اپنی مرضی سے نہ دیکھیں جیسا آپ چاہتے ہیں - بلکہ جو جیسا ہے اسے اسی حال میں دیکھیں اور قبول کریں-
-----عمل-------
سوچنا آسان کام ہے عمل کرنا مشکل ہے اور کسی خیال
کو عملی جامہ پہنانا زیادہ مشکل کام ہے-دنیا میں سب سے زیادہ مشکل بات یہی ہے-
مقصد یہ ہے کے آپ کو آپ کی ذات اور آپ کی طاقت سے دوبارہ سے متعارف کر وایا جائے- آپ نے خود کو بہت اچھے مقاصد دئیے ہیں اور ان سے بہت کچھ سیکھا ہے- اب آپ اپنے مقصد کے لئے بہت اچھی طرح 
سے عمل کر رہے ہیں اور اپنے کامیابی کے سفر میں درست سمت پر جارہے ہیں - 

( عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی 
           یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے ناری ہے
ہمیں کوئی بہی نتیجہ حاصل کرنے کے لئے عمل کی ضرورت ہوتی ہے - آگر آپ کوئی عمل نہیں کرتے تو آپ اس طرح اپنا وقت ضائع کردیتے ہیں-
یادرکھیں!
اگر آپ عمل نہیں کرتے تو آپ کبی بی کوئی نتیجہ حاصل نہیں کر سکتے -اس بات کو سمجھنا شروع کردیں کے آپ کا ہر کام کو آپ کے مقصد سے قریب کر دے گا یادور کردے گا اس لئے ہمیشہ سوچ سمجھ کر کام کریں-
۔۔۔۔۔۔۔ناکامی کا خوف۔۔۔۔۔۔۔
خود اعتمادی میں اضافے کا ایک طریقہ یہ ہے کے آپ اس کام کو کر ڈالیے جو آپ کو مشکل معلوم ہوتا ہے اور اپنے کامیاب تجربات میں اضافہ کیجئے- قسمت محض اتفاق کا نام نہیں بلکہ یہ آپ کو مہیا کئے گئے مواقع میں سے انتخاب کا نام ہے جس کے لئے انتظار کی نہیں بلکہ حصول کے لیے کوشش کی ضرورت ہے-
کل ہم نے کام کرنے کے بارے میں قیاس کیا تھا کہ لوگوں کو فارغ رہنے کی بجائے کوئی نہ کوئی کام کرتے
رہہنا چاہیے - ہم نے یہ دیکھا تھا کہ لوگوں کی کام بہت کرنے کی بڑی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ ناکامی سے خوفزدہ ہوتے ہیں-
بچپن میں ہم ناکامی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں-ہم تعریف سے خوش ہوتے ہیں - ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں
اچھے کاموں کاصلہ ملے ، ہم جیتنا چاہتے ہیں اور اگر ہم کسی وجہ سے کامیاب نہیں ہو پاتے تو ہم بہت اداس ہواتے ہیں- ناکامی  بی اچھی چیز ہے یہ آپ کو محنت کرنا سیکھاتی ہے کیوں کے بہت سا سبق آپ کو ملتا ہے - آپ اپنی ہر ناکامی کے تجربے سے سبق حاصل
کریں اور ہمت نہ ہاریں بلکہ دوبارہ کوشش کریں تاکہ آپ کامیاب ہوسکیں-

--------آپ اپنی معمولی حالت پر اکتفانہ کیجئے ، عظیم تر بنیئے --------
،، ایک مشین معمولی قسم کے پچاس افراد کا کام کر سکتی ہے لیکن ایک غیر معمولی شخص کا کام کوئی مشین نہیں کر سکتی،،-
آج کے دن میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ خود کو بہتر محسوس کریں اور ایک اوسط ومعمولی درجے سے بڑھ کر زندگی گزاریں - بے شک ہمیں خود کو دوسرے لوگوں سے بہتر یا کمتر نہیں سمجھنا چاہیے لیکن ہمیں
یہ سمجنا چاہیے کہ ہم ایک بے مثال انسان ہیں کوئی بی شخص ایسا نہیں ہے جس نے بالکل آپ جیسی زندگی گزاری ہے اور نہ ہی کوئی ایسی زندگی گزارے گا ، اس لئے آپ پر بہت بڑی ذمہ داری ہے- آپ کو ایک منفرد اور غیر معمولی انداز میں زندگی گزارنی ہے-
میں ایک ایسے شخص کو جانتا ہوں جو کہ بہت تیز چلنے کا عادی ہے ،جہاں کہیں بی جائے عام شخص سے
ہمیشہ تیز رفتار سے چلنا ہے- ایک دن میں بے اس سے وجہ پوچھی اس نے مجھے بتایا کہ اس نے سنا ہے کے ایک اوسط درجے کا آدمی ایک گھنٹے میں 2:8 میل کی رفتار سے چلتا ہے اور وہ یہ یقین کرنا چاہتا تھا کہ کہ وہ ایک اوسط درجے کے انسان سے کہیں آگے ہے وہ ان سے تیز رفتاری سے چلتا ہے- وقتی طور مجھے اس شخص کی یہ بات بہت احمقانہ محسوس ہوئی لیکن بعد میں نے اس بارے میں سوچا تو مجھے پتا چلا کہ یہ اس شخص کا ایک طریقہ تھا کہ وہ خود کو ایک اوسط درجے کے انسان سے بہتر بنانے کی کوشش کر رہا تھا-

آج کے دن
اگر آپ میں غیر معمولی صفات موجود ہیں تو پھر آپ ایک اوسط درجے کی زندگی کیوں گزاریں؟
اپنی زندگی کے کسی ایک ایسے پہلو پر نظر ڈالیں جس میں آپ بہت زیادہ بہتری کرنا چاہتے ہیں - اپنا معمول بنائیں اور بہت لگن سے اس کے لئے کوشش کریں تاکہ آپ اس پہلو میں اپنی پسند کے مطابق کامیابی حاصل کر سکیں -

کالم جاری ہے زندگی رہی تو پھر بات کریں گے

امید ہے آپ کو میرا کالم پسند آئے گا -

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس