اشاعتیں

اکتوبر, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں
تصویر
   کالم نگار عمار ملک                      ضمنی انتخاب کا پیغام بہت دنوں سے یہ بات کی جارہی تھی کے این اے4 کی سیٹ کون جیتے گا اس حلقے کو این اے 120کی طرح بہت اہمیت دی جا رہی تھی یہ سیٹ گلزار خان کی وفات کے بات خالی ہوئی تھی جن کا تعلق پی ٹی ائی سے تھا اس حلقے پر نظر ڈالی جائے تو یہ سیٹ دو بار جماعت اسلامی جیتی ہے اور رویتی طور پر یہ سیٹ اے این پی کی تھی جو پانچ بار جیتی ہے  2013کے الیکشن میں پشاور کی 4قومی اسمبلیوں اور 11صوبائی میں سے 10صوبائی سیٹ پی ٹی ائی نے جیتی تھی جبکے این اے ون کی سیٹ غلام بلور نے ضمنی الیکشن میں جیتی تھی یہ  سب سے بڑا حلقہ ہے جو کے خیبر پختون خواہ کے 25فیصد علاقے پر مشتمل ہے جس کے مین علاقے چمکنی بڑھ بیر اور اورمرشامل ہے اس کا کچ حصہ قبائلی علاقے کے ساتھ لگتا ہے اور گاوں پر مشتمل ہے کچ حد تک یہ پتا چلے گا کے 2018میں مقابلہ کس پارٹی میں ہو گا ضمنی الیکشن اور قومی میں فرق ہوتا ہے لیکن ٹریند کا پتا چلتا ہے کے عوام کا کیا رائے یے اور کس پارٹی میں مقابلہ ہوگا ہمارے بہت سے میڈیا دوستوں کی رائے تھی جو کے صحافتی زمہ داریاں انجام دے رھے ہ
تصویر
کالم نگار عمار ملک               آخر ظلم کا شکار مسلمان ہی کیوں تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو برمہ کے مسلمانوں کی آمد اسلام کے آغاز سے 100 سال بعد 660 ایسوی میں ہوئی لیکن یہ مسلمان برما حملہ آور کی صورت میں نہیں بلکہ تاجروں اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی صورت میں آئے اس عہد میں مسلم عرب بحری سفر کے زریعے ایک جزیرےچائنا کے راستے برما میں داخل ہوئے اور پھر ان میں سے کچ برمی مسلمانوں کا حصہ بنے آہستہ آہستہ ان  لوگوں نے برمی عورتوں سے شاری کرکے اپنے خاندان وہی آباد کر لئے ان میں تاجروں جنگجوں اور پناہ گزینوں کی تعداد نمایاں تھی برما کی وسیع ونظر اور وسیح قلب حکمران میڈان آف میلٹنے نے ان کو چائینہ مسلمان تسلیم کرتے ہوئے وہاں عبادت کے لئے مسجد تعمیر کرنے کی بی اجازت دے دی مسلمانوں نے اس اجازت کے بعد یمنی حکمران سے مالی امداد کی درخواست کی اور 1868میں یمنی حکومت کے تعاون سے اس شاندار مسجد کی تکمیل ہوئی جو کے  آج بی تاریخی علامت کے طور پر موجود ہے برما میں مسلمانوں کی اکثریت کو پیتی کا نام دیا گیا برمہ کے جنوبی حصے جو کے ڈالی تی
تصویر
کالم نگار عمار ملک                   وہ بہی وزیراعظم تھاپاکستان کا آج میں جس شخصیت کے بارے میں آپ کو بتاوں گا ان کو کون نہیں جانتا تاریخ میں ان کو پاکستان کے پہلے وزیراعظم کے نام سے جانتی ہے آپ سمج تو گئے ہوگئے کے میں بات کر ریا ہو ان کو لیاقت علی خان کے نام سے یاد کیا جاتا ہے وہ یکم اکتوبر 1998کو دہلی کے قریب ایک علاقے کرنال میں نواب گہرانے میں پیدا ہوئے ان کےوالر نواب رستم علی خان کاشمار صوبہ متحدہ اگرہ اور مشرقی پنجاب کے نوابوں میں شمار ہوتا تھا لیاقت علی خان امیرانہ اور خوشحال ماحول میں پرورش پائی گھر پر ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد لیاقت علی خان نے علی گھر کے ام اے او کالج میں داخلہ لیا 1919 میں گریجویٹ ہو کر اعلی تعلیم کےلئے انگلستان چلے گئے وہاں 1921 میں وکالت کا امتحان پاس کرکے وطن وآپس آگئے اور 1922میں آل متحدہ ہندوستان مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی لیاقت علی خان قائداعظم کے دوست اور تحریک آزادی پاکستان کے بانی رہنما تھے جن کو قائداعظم کا جانشین قرار دیا جاسکتا ہے جن سے ان کی قائدانہ صلاحیتں تھی لیاقت علی خان قائداعظم کے زبردس مادہ تھے 26اپریل 1936 کو مس
ہفتہ، 30 ستمبر، 2017                                                 کالم نگار عمار ملک                          مجھے کیوں نکلا پانامہ لیکس دراصل وہ خفیہ کاغزات ہے جس کے زریعے یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ کیسے دنیا کی بڑی بڑی شخصیات نے اپنے اثاثے چھپائے اور ٹیکس دیئے بغیر ہی پانامہ میں سرمایا کاری کی پانامہ دستاویزات 11۔5ملین خفیہ کاغزات ہے جسے قانونی مشاورتی کمپنی موسک فنیسیکا نے بنایا تھایہ کمپنی پانامہ میں قائم ہوئی اس کے پوری دنیا میں چالیس دفاتر ہے یہ دنیا کے چار بڑی قانونی کمپنی  ہے اور اس کی وجہ شہرت بڑی بڑی شخصیات کے اثاثے چھپانے اور ٹیکس چوری میں مدد دینا ہے 2015 میں ایک جرمن اخبار سے ایک نامعلوم شخص نے رابطہ کیا اور اسے موسک منیسیکا نامی ایک مشہور قانونی فورم کے قمیتی کاغزات دینے کی پیشکش کی جرمن اخبار نے یہ سارے دستاویزات عالمی تحقیق میں ایک سال دوران سو صحافتی تنظیموں سے اور 80ملکوں سے تعلق رکھنے والے 400 لے قریب صحافیوں نے حصہ لیا جس میں پاکستان کے طرف سے صحافی عمر چیمہ نے حصہ لیا یہ تحقیقات عالمی سطح پر کی بہت بڑی مثال ہے ان میں بی بی سی کی ٹیم برطانوی اخبار 
جمعہ، 29 ستمبر، 2017                                                کالم نگار عمار ملک                          انسانیات کی رہنمائی کے اصول آج کل ہر بندہ یہ چاہتا ہے کے وہ کا میاب ہوجائے اور اگر آپ ان کو بتایا جائے کے بغیر محنت کے آپ کامیاب ہو جائو گے تو اس سے اور خوشی کی کیا بات ہو گئ کے بنا کسی معشقت کے کامیابی مل جائے گی انسان بنیادی طور پر خواہیش پسند ہے وہ ہر روز ایک نئ خواہیش کی تکمیل میں لگ جاتا ہے اور سبق یہ نہیں سیکھتا کے خواہشات ایک ایسا دھندہ ہے جو جان لے کرہی جان چھوڑے گا                                                                                                      بل گیٹس ان لوگوں کیلئے کا میاب بنو جو تمیہں ناکام دیکھنا چاہیتے ہہں                                                 واصف علی واقف غلام کو غلامی نہ پسند ہو تو کوئی آقا پیدا نہیں ہو سکتا                                                     ولیم شیکشپیر دوسروں کو اپنی اچھائی دیکھانے کی ضرورت نہیں ہے خود اچھے رہو  دوسروں کو اپنے آپ دیکھ جائیگا                                          
اتوار، 24 ستمبر، 2017                                                 کالم نگار عمارملک رسول پور کی بلی بی گر یجویت ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔       دور دراز علاقوں سے ایک تو خبر ہی مشکل سے اتی ہے اتی بی ہے تو اکثر بری خبر ھی ہوتی ہے شایر اسی لیے رسول پور جسے گاوں  میں 99 فیصر شرح خوانرگی اور 0 فیصر جرائم رکھنے کے باوجور نھی تو یہ قومی سطح پر اجاگر نہیں کیا جاتا                       کراچی سے پشاور کی سمت  شاہراہ سندھ کے آتھسویں کلو میٹر کے بعد  آپ کو دائیں جانب ایک بورڈ نظر آئے گا رسول پور سر ساری گزر جائے تو یے ایک محمولی سا گاوں لیکن اگر غور سے ریکھیں تو بہت کچھ مخت1لف نظر آئے گا دوسرے شہروں کی نسبت کوئی گلی توتی نہیں کوئی کوچہ وہران نہیں کہیں تو گندگی ملے مگر بینسوں کے بہاروں میں بی نہیں بچے بچیاں جوگ در جوگ اسکول جاتے ہے مگر اس میں بھلا کیا خاص بات ہے سب جگہ بچے اسکول جاتے ہے لیکن رسول پور یوں الگ ہے کے یہاں کے لوگ اقوام متحرہ کی یے تعریف نہیں مانتے کے خواندہ انسان وہ ہے جو صرف حروف تہجی لکھ سکے اور رستخط کر سکے یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کے عالمی معیار جو بی ہو ہمارے ہر بچے کا
سوموار، 9 اکتوبر، 2017                                کالم نگار عمار ملک                                    حکمران ہو تو ایسا کے قوم فخر کریں رجب طیب اردگان 26 فروری 1953 کو استمبول ترکی میں پیدا ہوئے ان کے والد ترکش فورس گارڑ کے ممبر تھے طیب اردگان کی تعلیم بات کی جائے تو انھوں نے ابتدائی تعلیم سماء پیلے استمبول میں حاصل کی انھوں نے بزنس ایٹمیسٹریشن میں ڈگری اکسارے سکول آف منجمنت سائنس میں حاصل کی پھر انھوں نے مارا مارا یونیورسٹی سے اکنامکس میں ڈگری حاصل کی رجب طیب اردگان نے اپنا سیاست کا آغاز طالب علمی کی زندگی سے کیا انھوں نے 1973 قومی ترکی طالباء یونین کو جوائن کیا انھوں نے 1974میں ایک کتاب لکھی جس میں کمینوزم کو شیطان کا قانون کا درجہ دیا 1976 بیاگلو نوجوان پارٹی کے سربراہ مقرر ہوگئے ان کی سیاسی زنرگی کا اہم موڑ سامنے آیا جب وہ 1974 کو ترکی کے دارالحکومت استنبول کے میئر منتخب ہوگئے ان کی آتے ہی ترکی میں خوف وحراص پھیل گیا کہ یہ اب استنبول میں شہریت کا قانون  نفظ گے لیکن طیب ارداگان نے سب سے پہلے استنبول کا سب سے بڑا مسئلہ جوکہ پانی کاتھا اس کو حل کرتے ہوئے درجنوں 100ک