اشاعتیں

تصویر
کالم نگار عمار ملک                           خیالات وعقائد اور یقین       (آپ اپنے خیالات تصورات اور عقائد کی پختگی اور ان کے مطابق عملی طور پر زندگی گزارنے کی روش  سے دنیا کو بدل سکتے ہیں)- بہت سارے عقائد ایسے ہوتے ہیں کہ ان کی بنیاد منطقی ہوتی ہے اور اپنے تجربے کی بنا پر ہم انہیں سچ سمجھتے ہیں- بعض دوسرے عقائد ایسے ہوتے ہیں کہ جن کےبارے میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ وہ سچے ہیں اور ہم ان کے بارے میں سوال کئے بخیر انہیں سچ مان لیتے ہیں- ہم اسی سوچ کے ساتھ پرورش پاتے ہیں کہ ہمیں جو بھی باتیں بچپن میں بتائی گئیں ہیں وہ سب سچ ہیں اور ہم انہیں ابھی بھی سچ سمجھتے ہیں- ان کے بارے میں ہم یہ دریافت کرتے ہیں کہ یہ ایسی چیزیں نہیں ہیں جو کہ ہماری آیندہ زندگی میں  پریشانی کا باعث بنیں گی- یقین ایک زبردست طاقت ہے جب ہم بچے ہوتے ہیں تو مجھے امید ہے کہ ہماری تربیت بہت پیار سے کی جاتی ہے ہماری تائید کی جاتی ہے اور ہر میدان میں ہماری حوصلہ افزائی کی جاتی ہے تا کہ کامیاب ہو سکیں-18سال کی عمر تک بہت سے بچوں کی خود اعتمادی کم ہو جاتی ہے- ان کے عقائد تبدیل ہو جاتے ہیں کیونکہ اردگرد کے لوگ ان

Asma

http://columnghar.com/Home/Column/37796?title=A-column-by-Yasir-Pirzada
تصویر
کالم نگار عمار ملک                             اعتراف وقبولیت یہ جاننے کی جرات وجسارت کے آپ کی حیثیت کیا ہے اور یہ ادراک کے آپ میں فلاں خوبی نہیں ہے یہ امر بذات خود ایک انفرادی خوبی ہے- آج کے دن میں اس بات پر روشنی ڈالوں گا کے آپ خود کو اور اپنے خیالات کو قبول کرنا سکھیں - ہم میں سے بہت سارے لوگ غیر مطمئن اور بغیر خوشی کے زندگی گزار دیتے ہیں- زیادہ تر لوگ ان باتوں پر خوش ہوتے ہیں جن پر ان کا اپنا کوئی اختیار نہیں ہوتا- ان حالات کی وجہ سے ان کی شخصیت تباہ ہو جاتی ہے - ایسے لوگ کسی بی صورتحال میں مطمئن اور خوش نہیں ہوتے ہر وقت غصے میں رہتے ہی ہیں اور مایوس رہتے ہیں - یاد رکھیں ! آپ لوگوں کو اسی طرح سے قبول کریں جیسے وہ ہیں کبی بی لوگوں کو اپنی مرضی سے نہ دیکھیں جیسا آپ چاہتے ہیں - بلکہ جو جیسا ہے اسے اسی حال میں دیکھیں اور قبول کریں- -----عمل------- سوچنا آسان کام ہے عمل کرنا مشکل ہے اور کسی خیال کو عملی جامہ پہنانا زیادہ مشکل کام ہے-دنیا میں سب سے زیادہ مشکل بات یہی ہے- مقصد یہ ہے کے آپ کو آپ کی ذات اور آپ کی طاقت سے دوبارہ سے متعارف کر وایا جائے- آپ نے خود ک
تصویر
کالم نگار عمار ملک زینب زیادتی کیس ایک اور پھول مرجاگیا میرے پاس الفاظ نہیں دل بہت مرجاسا گیا ہے - کہا سے شروع کروں کہا ختم بعض ایسے واقعات رونما ہوتے ہے جن پر لکھنا بہت مشکل ہوتا ہے- یہ ایک ایسی ظلم کی داستان ہے جس پر بول کر انسان خود ہی افسردہ ہو جاتا ہے- کیوں کہ انسان کسی دوسرے کے ساتھ نا انصافی ہوتے ہوئے کیسے دیکھ سکتا ہے- مگر افسوس ہمیں اپنے اردگرد کچھ ایسے جانور ملے گے جن کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں وہ حیوان  ہے اپنی نفسانی حواس کو پورا کرنے کے لئے کسی بی حد تک جا سکتے ہیں- ان پر ہمیں نظر رکھنا ہوگی- اب ہم کیا کہا کہ ہم مسلمان ہے کیا یہ کام کوئی مسلمان کر سکتا تو دور کی بات سوچ بی نہیں سکتا آج ہم مسلمان ہوتے ہوئے انسان ہوتے ہوئے یہ معاشرہ اتنا نیچے گہر سکتا ہے یہ میں سوچ بی نہیں سکتا یہ باتیں تو ہم سونتے تھے کہ مغربی معاشرے میں بہت آزادی ہے- وہاں زیادتی ہوتی ہے (بچوں عورتوں کے ساتھ ) کیوں کہ وہ معاشرہ تو آخرت پر یقین نہیں رکھتا انھے دنیا میں ہی سب کچھ چاہئے - اس لئے اس کے تمام قوانین اسلام مخالف ہے کوئی خاندانی نظام نہیں ، رشتے بے معنی، کوئی حقوق نہیں، ماں ، باپ ، بہ
تصویر
کالم نگار عمار ملک                                  سیاسی قتلوں کی داستان (حصہ دوئم) ضیاء کے خلاف بھٹو برادران کی طرف سے بنائی ہوئی شدت پسند تنظیم الزوالفقار کے ہاتھوں بھی بہت سے سیاسی مخالفین یا ان کے قرض کیے ہوئے دشمنوں کی جانیں جاتی رہیں- ایسی دہشت گردانہ وار داتوں میں مبینہ طور پر چوہدری ظہور الہی ، ظہور الحسن پھوپالی اور کیپٹن طارق رحیم کے کیس نمایاں ہیں- جبکہ اپنی کاروائیوں میں حصہ لیتے الزوافقار کے رحمت نجم، الیاس صیدقی، لالا اسد شیخ، اعظم پھٹان ، سمیت کئ نوجوان مارے گئے تھے- ضیاء الحق کے دور میں شیعہ مزہبی رہنما علامہ عارف الحسینی قتل ہوئے جن کا شیعوں کی اکثریت نے الزام براہ راست ضیاء الحق اور ان کے دست راست گورنرسرحد جزل فضل حق اور دیگر لوگوں پر لگا- کچھ دنوں بعد ضیاء الحق بہاولپور کے قریب ہوائی جہاز کے حادثے کا شکار ہو کر ہلاک ہوگئے لیکن پاکستان میں معقول سازش تھیوریاں یہ ہیں کہ انہیں فوج کے اندرون خانہ سازش یا بین الاقوامی سازش کے تحت ہلاک کیا گیا- ضیاء دور کے خاتمے پر بینظیر بھٹو اقتدار میں دو مرتبہ آئیں اور ان کے دونوں ادوار میں بھی سیاسی مخالفین کے سیاسی قتل
تصویر
   کالم نگار عمار ملک                     سیاسی قتلوں کی داستان ویسے تو پاکستان کے بانی محمد علی جناح ملک کی بمشکل پہلی ہی سالگرہ کے ایک ماہ بعد ہی فوت ہو جانے کو بہت سے لوگوں نے فطری موت ماننے سے انکار کر دیا تھا اور آج تک لوگوں کی اچھی خاصی تعداد کہتی ہے کہ انہیں زہر دیا گیا تھا- کچھ لوگوں کا خیال ہے انہیں زیارت ریزیڑنسی میں مرنے کے لئے بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا تھا- لیکن پاکستان میں سیاسی مگر آج تک غیر حل شدہ قتلوں کی تاریخ خود وزیراعظم لیاقت علی خان کے قتل سے شروع ہوتی بتائی جاتی ہے جب انہیں کمپنی باغ راولپنڑی میں بھرے جلسے میں گولی ماردی گئی تھی- تو ایک پولیس افسر نے موقع پر ہی ان کے مبینہ قاتل سید اکبر خان کو گولی مار کر تو لیاقت علی خان کے قتل کیس کو ہی گولی ماردی تھی- اس لئے جب بھی پاکستان میں کوئی سیاسی قتل ہوتا ہے تو عوام کہتے ہیں اس کی تحقیقات کا حشر بھی لیاقت علی خان کے کیس جیسا ہوگا- لیکن اگر دیکھا جائے تو پاکستان میں سب سے پہلا سیاسی قتل نوجوان سیاسی کارکن حسن ناصر کا تھا جنہیں لیاقت علی خان کے دور حکومت میں لاہہور کے شاہی قلعے میں تشدد کے ذریعے ہلاک کیا
تصویر
کالم نگار عمار ملک                             صبر وبرداشت ،،آپ قدرت کی خاص فطرت اور خاصیت اختیار کیجئے جس کا راز صبر اور استقلال میں مضمر ہے-،، ہم اکثر ایسا محسوس کرتے ہیں کہ ہم اپنے کام میں جلد کامیابی حاصل نہیں کر رہے -بعض وجوہات کی بنا پر ایسا ہوتا ہے لیکن ہمارے پاس جو چیزیں موجود ہیں ہم ان کا شکر کرنے کی بجائے جو کچھ ہمارے پاس ہیں، مجھے ہمیشہ اسی کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں - جدید دنیا وقت کی نگرانی میں چلتی ہے اور وقت ایک ایسی چیز ہے جو کہ کبھی بھی ہمارے پاس کافی نہیں ہوتا ہم ہر وقت اس کی کمی کی شکایت کرتے رہتے ہیں - اگر چہ ہم گزرتے ہوئے وقت کو اپنے قابو میں نہیں کر سکتے لیکن یہ بات ہمارے بس میں ہے کہ ہم وقت سے سبق حاصل کر سکیں اور ان تجربات کو یاد رکھ سکیں-  اپنی رفتار دھیمی رکھیں اور غصے پر قابو پائیں آج کے دن ہم اس صورتحال پر نظر دوڑائیں گے جب ہم پریشانی کا شکار ہوجاتے ہیں اور صورتحال سے تنگ آکر سوچتے ہیں کہ کیسے اس صورتحال سے چٹکارہ حاصل کیا جائے - ہمارا ذہہن منفی خیالات سے بر جاتا ہے - بعض اوقات ہم اس صورتحال سے دوچار ہوتے ہیں جب ہم ایک سست رفتار قطار میں کسی سٹ