ہفتہ، 30 ستمبر، 2017


                                                کالم نگار عمار ملک
                         مجھے کیوں نکلا

پانامہ لیکس دراصل وہ خفیہ کاغزات ہے جس کے زریعے یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ کیسے دنیا کی بڑی بڑی شخصیات نے اپنے اثاثے چھپائے اور ٹیکس دیئے بغیر ہی پانامہ میں سرمایا کاری کی پانامہ دستاویزات 11۔5ملین خفیہ کاغزات ہے جسے قانونی مشاورتی کمپنی موسک فنیسیکا نے بنایا تھایہ کمپنی پانامہ میں قائم ہوئی اس کے پوری دنیا میں چالیس دفاتر ہے یہ دنیا کے چار بڑی قانونی کمپنی  ہے اور اس کی وجہ شہرت بڑی بڑی شخصیات کے اثاثے چھپانے اور ٹیکس چوری میں مدد دینا ہے 2015 میں ایک جرمن اخبار سے ایک نامعلوم شخص نے رابطہ کیا اور اسے موسک منیسیکا نامی ایک مشہور قانونی فورم کے قمیتی کاغزات دینے کی پیشکش کی جرمن اخبار نے یہ سارے دستاویزات عالمی تحقیق میں ایک سال دوران سو صحافتی تنظیموں سے اور 80ملکوں سے تعلق رکھنے والے 400 لے قریب صحافیوں نے حصہ لیا جس میں پاکستان کے طرف سے صحافی عمر چیمہ نے حصہ لیا یہ تحقیقات عالمی سطح پر کی بہت بڑی مثال ہے ان میں بی بی سی کی ٹیم برطانوی اخبار  فرانسیسی اخبار اور ارجنتیئن کے اخبار شامل ہے انھوں نے پورے ایک سال ان کاغزات پر تحقیق کی اور بالا آخر چلا کے وہ تمام کاغزات بلکل ٹھیک اور درست تھی جرمن اخبار نے اس کا ایک خلاصہ اپنے اخبار میں شائح کیا اور اس کو پانامہ لیکس کا نام دیا گیا ان کاغزات میں سابق اور موجودہ دور کے سربران مملکت کے نام شامل ہے

اس لیکس میں کی دوسری قسط 2016 میں شائح کی گئ  جس میں پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں کا نام شامل ہے اس میں اثاثوں کے بارے میں بتایا گیا کے کس طرح سے شریف فمیلی نے غیر قانونی طریقے سے آف شور کمپنی کے زریحے پیسے چپائے ان کے علاوہ 200اور پاکستانی بھی شامل ہے یہ معاملہ جب پاکستان آیا تو حزب اختلاف نے وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کیا وزیراعظم نے ایک سابق جج کی سربراہی میں کمیشن بنانے کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا لیکن چیف جسٹس نے یہ کمیشن باننے سے معزرت کر لی کھچ وقت بعد یکم نومبر کو چیف جسٹس نے کمیشن بنانے پر اتفاق کر لیا یوں اس کیس کا آغاز ہوگیا اور کیس کی سماعت شروع ہو گئی کھچ عرصے چلنے کے بعد چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے یہ کیس اگلے چیف جسٹس کے لئے چھوڑ دیا کیوں کے وہ ریٹیر ہو گئے پھر یہ کیس دوبارہ شروع ہوا چیف جسٹس کی سربرائی میں اور یوں یہ کیس چلتا رہا  یہ کیس تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان جماعت اسلامی کے قائید سراج الحق اور شیخ رشید شامل تھے جنھوں نے سپریم کورٹ میں درخواست دی کے نواز شریف 62کے تحت صادق امین نہیں رہے اور یہ کیس 15 مہینے چلتا رہا اور نوازشریف اور حزب اختلاف  نے وکلاء اپنے دلائل دیئے  لیکن نوازشریف کی طرف سے ایک دستعاویزات نہیں دی گئی عدالت میں جس سے پتہ لگ سکے کے وہ بے گناہ ہے اور یوں قطری شہزادے کا خط نامودار ہوا جس میں زکر تھا کے یہ پیسے میرے باپ نے دیئے تھے نوازشریف کو عدالت نے اس کو بھی ماننے سے انکار کر دیا کیوں کے نیب کے قوانین کے مطابق جب آپ مان لے کے یہ جائیداد میری یے تو پھر یہ بتانا پرتا ہے کے کہا ہے وہ زدائع جن سے یہ اثاثے بنائے سماعت پوری ہوئی اور عدالت نے 20اپریل کو فیصلے کارن مقرر کیا اورسپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا اور دو سنئیر ججز نے نوازشریف کو نااہل کرار دیا جب کے تین اور ججز نے کھچ وقت اور لیا تاکے ثبوت مے اور بہتر فیصلہ کر سکے اور یوں جے آئی تی بنائی جس میں چار حکومتی ادارے اور دو فوجی ادارے کے نمائندے شامل کیے اور ان کا سربراہ آبی کے واجد ضیاء کوبنایا اور ان کو نیب کے تمام اختیارات دیئے تاکے وہ آزاد طریقے سے تعقیقت کر سکے اور2مہینے میں رپورٹ جمح کرنے کو کہا اور ہر 15دن بعد عرضی رپورٹ جمح کرنے کا کہا جے آی تی نے شریف خاندان کو طلب کیا اور اور وہ بارہ سوالوں کےجوابات منگے  وہاں بی یہ ناکام ہوئے اود جے آئی تی نے ثبوت بی اکھتے کیے دوسرے ملکوں کے اداروں جس سے یہ پتہ چلتا تھا کے شریف خاندان جھوٹ بول رہا ہے اور عدالت میں بی غالت بیانی کی اور یوں 2 مہینے بعد جے آئی تی نے رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی  جس میں شریف خاندان پر پورانے کیس دوبارہ کھولنے کی سفارش کی ںوں عدالت نے 28 جولائی کو فیصلہ دیا اور پانچوں ججز نے نوازشریف کو نااہل کرار دیا اور بچوں اور اسحاق ڑار کا کیس نیب کے حوالے کیا کے وہ مزید تحقیقت کریں کیوں کے سپریم کورٹ ڈارئل کورٹ نیہں ہے نیب ہے وہ سزا رے گی


اس تمام کیس میں جو 15مہینے چلا اس میں شریف خاندان بوری طرح ناکام ہو ہے ثبوت دینے میں آپ اندازاہ کریں کے اگر آیک گھر آپ کا ہے تو اس کے کاغزات اپ کے پاس ہو گئے اور اپ کو یہ بی پتہ ہو گا کے زدائع آمدن کیا ہے جن سے یہ پیسے کمائے حیران کن طور پر 16سال کے بچے 600کڑورکے ملک ہےجس عمر میں بچے میٹرک کرتے یے نہ ایک ایسا مجزہ جیسے رہیتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا اور اسحاق ڈار بی خوب حیران کر رہے ہے جن کی دولت میں 800گنا اضافہ ہوا ہے جو 80کڑور سے 800کڑور ہو گے کاش اسی طرح پاکستان کی اقتیصادی مسائل بی ایسے حل ہو جیسے ان کی دولت میں افافہ ہوا یے لیکن ایسا نہیں ہو گا کیوں کے جنکا سب کچ ملک سے باہر ہو تو وہ اس ملک میں کیا کریں گے جب بی مشکل وقت آئے گا بھاگ جائے گے جاسے مشرف دور میں گئے تھے این اراوہ کر کے  میاں صاحب یہ وہ حقائیق جن کی بنا پر آپ کو نکلا گیا  عوام کو بیواقوف بنا نیہں سکتے آخر میہں پیش خدمت ہے یہ گیت مجھے کیوں نکلا مجھے کیوں نکلا


امید ہے آپ کو میراکالم پسند آئے گا

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس