کالم نگار عمار ملک اتفاق مطابقت یہ جو روز مرہ زندگی میں اتفاقات رونما ہوتے رہتے ہیں یہ غلطیاں نہیں ہوتیں بلکہ یہ تمام واقعات اور اتفاقی حادثات اس لحاظ سے نعمت ہیں کے ہم ان سے بہت کچھ سیکھتے ہیں - میں کسی اتفاق پر یقین نہیں رکھتا کوئی بی واقعہ کسی مقصد کے بخیر نہیں ہوتا اور ہر واقعے آپ اپنے تصور سے بی زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں- کچھ مکاتب فکر ہی جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کے خیالات چیزیں ہیں اور پوری کائنات میں توانائی کی جھلگ ہے اور چیزوں کا ظاہری وجود اتنا حقیقی اور طاقتور نہیں ہے جتنا ہمارا چیزوں کے بارے میں تصور حقیقی ہےاگر آپ مادے کے متعلق پڑھیں گے تو آپ یہ بات سیکھیں گے کے سائنسدان بنیادی طور پر یہ مانتے ہے کے جو ہر سب سے چھوٹی اکاٹی ہے جسے مزید تقسیم نہیں کیا جا سکتا اور یہ تمام مادے کی بنیاد ہے -پھر کچھ تحقیق کرنے والے سائنسدانوں نے یہ بات دریافت کی کہ جوہربرات خود چھوٹے ذرات سے مل کر بنتا ہے -اس طرح سے چھوٹے ایٹمی ذرات کا نظریہ وجود میں آیا تھا -ان چھوٹے ایٹمی ذرات کے بارے میں چانج پڑتال کی تو انہیں پتہ چلا کے یہ چھوٹے جوہری ذرات بی کچھ
اشاعتیں
نومبر, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں
- لنک حاصل کریں
- ای میل
- دیگر ایپس
کالم نگار عمار ملک وقت کی کہانی وقت ایک سرمایہ ہے دولت اچھی صحت اور دوستوں کی طرح ایک سرمایہ ہے۔آپ تصور کریں کے آپ کے پاس پانی کا ایک بڑا برتن ہے جس میں بہت زیادہ پانی ذخیرہ ہوتا ہے اور اسے لیکر آپ کو صحراسے گزارنا ہے -کیا آپ اس پانی کو باربار اپنے سر دھونے اور اپنے آپ کو تر وتازہ کرنے کے لئے استعمال کریں گے؟یا آپ اسے بہت احتیاط سے استعمال کریں تاکے صحرا ختم ہونے سے پہلے آپ کا پینے کا پانی ختم نہ ہو جائے کے آپ کی زندگی کو پانی ختم ہونے کی وجہ سے کوئی خطرہ نہ ہو ؟آپ اپنے مقصد کےلئے نظام اوقات کو تبدیل کر سکتے ہیں اور اسے دوبارہ سے بنا سکتے ہیں لیکن اگر آپ نے مقصد حاصل کرنے کوئی نظام اوقات بنایا ہی نہیں تو آپ کامیاب نہیں ہوسکتے -جب آپ کا مقصد واضح ہوگا اہم دو سوال پیدا ہوتے ہیں کی کب؟اور کہاں؟کے آپ کہاں جانا چاہتے ہیں ؟اور آپ وہاں کب پہنچنا چاہتے ہیں ؟جب آپ ایک بار حکمت عملی کو سمجھ جائے گے تو پھر آپ عمل کرکے ترقی کرتے جائے گے اور ترقی کریں گے آپ اکثر یہ سوچھتے ہوں گے کے آپ اپنی گزری ہوئی زندگی میں واپس جائیں اور وقت کو اور ان لمحات کو دوبارہ زندہ
- لنک حاصل کریں
- ای میل
- دیگر ایپس
کالم نگار عمار ملک حصول کامیابی کے لئے سات اصول روزانہ صبح 20منٹ کے لئے مراقبہ اور تصورات کی مشق کریں - خاموش رہنا سیکھیں اور اپنے خاموش زہہن کو سننے اور جزب کرنے دیں- طبی تحقیق سے مراقبے کے بہت زیادہ فوائد معلوم ہئے ہیں -اس سے آپ کا فشار خون اور دل دھڑکنے کی رفتار کم ہوتی ہے-اس کے بہت زیادہ ذہنی اور روحانی فوائد بی ہیں-جیسے جیسے آپ مراقبہ پابندی کے ساتھ کرتے جائیں گے ویسے ہی دن بدن آپ کو اس کے فوائد معلوم ہوتے جائیں گے مراقبہ آپ کو اس قابل بناتا ہے کے آپ اپنے زہہن کو یکسوئی سے ہمکنار کریں اور مکمل طور پر پر سکون حالت میں اپنے دن کا آغاز کریں -۔ مراقبے میں ساکن رہنا ہے -کچھ لوگوں کو یہ کام بالکل نا ممکن لگتا ہے -آپ دنیا میں کہیں بی ہوں اگر آپ اپنے دن کا آغازی مراقبے سے کریں گے تو آپ کا تمام دن پر سکون گزرے گا-آپ اپنے زہہن اور جسم کو پر سکون کرنے کے لئے باآسانی خاموش بیٹھ کر 20 منٹ گزارسکتے ہیں - مراقبے کی حالت میں آپ کا ضمیر کائنات کے ساتھ ہم آہنگ ہوجاتا ہے اور آپ اپنی ذات میں موجود سکنیت محسوس کر لیتے ہیں- آپ کو خاموشی سے
- لنک حاصل کریں
- ای میل
- دیگر ایپس
کالم نگار عمار ملک دولت صحت اور خوشی میں بہت سے ایسے لوگوں سے ملا ہوں جو اپنی ترقی کے لئے اپنی زات میں بہت زیادہ محور رہتے ہیں ۔اپنی ذات کو بہتر بنانے کے لئے ترریسی عمل میں شرکت کرتے ہیں ۔مختلف قسم کی نصابی ورکشاب میں شمولیت کرتے ہیں ان کی معلومات بہی بہت زیادہ ہوتی ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کے وہ یہ سب کھچ کرنے کے باوجود اپنے مقصد کی طرف ایک قدم بہی آگے نہیں بڑھتے اور مجے یہ بات بہت افسوس سے کہنی پڑرہی ہے کے وہ کبی بی آگے نہیں بڑھ سکے ۔۔۔ یہ سب اس وجہ نہیں ہوتا کے ان کو اپنا مقصد حاصل کرنے کی خواہش نہیں ہے ارارہ نہیں ہے تحریک نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ ناکام ہوتے ہیں بلکے ان کے ناکام ہونے کے وجہ یہ ہے کے انہوں نے کوئی پراثر منصوبہ تیار نہیں کیا ہوتا کے کسی طرح سے اپنا مقصد حاصل کیا جائے یہ اقدام مقصد کا تعین کرتے وقت بہت شروع میں کرنی چاہئیں ۔۔ ہر سفر کے لئے آپ کو ایک ابترائی زینہ تلاش کرنے اور منزل کا تعین کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ آپ بیکار ادھر ادھر پھرتے رہیں گے اور کبی بی اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ میں اپنی زندگی میں بہت سارے ایسے
- لنک حاصل کریں
- ای میل
- دیگر ایپس
کالم نگار عمار ملک یوم پیدائش قومی شاعر علامہ اقبال اردو کے عظیم شاعر اور فلسفی علامہ اقبال 9 نومبر 1877کو فجر کے وقت سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ان کے والد کا نام نور محمد تھا جو کے ایک دین دار اور تجارت پیشہ شخص تھے سیالکوٹ کے اکثر علماء سے ان کے دوستنہ مرسم تھے اقبال جب بسم اللہ کی عمر پہنچے تو شیخ نور محمد انھے مولانا غلام احسن کے پاس لے گئے مولانا سیالکوٹ میں مسجد میں درس دیا کرتے تھے اقبال کی تعلیم کی ابتدا قرآن شریف سے ہوئی ایک روز شہر کے مشہور علماء مولانا سیدمیر احسن مولانہ غلام احسن سے ملنے آئے وہاں ایک بچے کو دیکھا جو صورت سے مصومیت چلاق رہی تھی پوچھا کس کا بچہ ہے پتہ چلا کے نور محمد کا بیٹا ہے دونوں کا قریب کا تعلق تھا اقبال کے والر کو سمجھیا کے اپنے بچہ کو صرف دین کی تعلیم تک محدود نہ کرو اس کو جدید تعلیم بی حاصل کروں کیوں کے مولانہ سمجھ چکے تھے کے یہ کوئی عام بچہ نیہں ہے اس میں کوئی خاص بات ضرور ہے اس لئے مولانہ نے اقبال کے والد سے عرض کیا کے اس بچہ کو میری تربیت میں دے دیا جائے اقبال کے والد نے ان کی یہ بات قبول کر لی اور ان کے مدر
- لنک حاصل کریں
- ای میل
- دیگر ایپس
کالم نگار عمار ملک انسان نے خدا سے لمبی عمر مانگی ایک فرضی کہانی پیش خدمت امید ہے بہتر طریقے سے آپ کی رہنمائی ہوگی پہلے دن خدا ایک گائے بنائی اور اس سے بولا تمہارا کام ہے کسان کے ساتھ کھیت میں ہل چلانا بچے درنا رینا دورھ دینا اور پورا دن تپتی دھوپ سیکنا تمھاری عمر ساٹھ سال ہوگی گائے نے شکایت کی کے یہ تو بڑی کٹھن زندگی ہوگئ مہربانی کرکے مجھے صرف بیس سال کی زندگی دے دیں باقی چالیس سال اپنے پاس رکھ لیں خدا نے حامی بھرلی دوسرے دن خدا نے ایک کتا بنایا اور اس کو بولا تمھارا کام ہے سارا دن گھر کے باہر بیٹھنا اور ہر آنے جانے والے پر بھوکنا تمھاری عمر بیس سال ہوگی کتے نے شکوہ کیا کے اتنی لمبی زندگی اس نے بولا کے مہربانی کرکے آپ دس سال اپنے رکھ لیں مجھے صرف دس سال کی زندگی دے دیں خدا نے ایک بندر کو تخلیق کیا اور اس کو بولا کے تمھارا کام ہے ہر وقت مستیاں کرنا کھیلنا کودنا چھلانگیں لگانا منہ بنا بنا کر بچوں کو ہنسانا اور تمھاری عمر بی بیس سال ہوگی بندر نے بولا میری توبہ میں اتنی عجیب عجیب حرکتیں اتنی لمبی مدت تک کیسی کروں گا مہربانی کرکے میری زندگی کی مدت دس سال