کالم نگار عمار ملک

                          وقت کی کہانی

وقت ایک سرمایہ ہے دولت اچھی صحت اور دوستوں کی طرح ایک سرمایہ ہے۔آپ تصور کریں کے آپ کے پاس پانی کا ایک بڑا برتن ہے جس میں بہت زیادہ پانی ذخیرہ ہوتا ہے اور اسے لیکر آپ کو صحراسے گزارنا ہے -کیا آپ اس پانی کو باربار اپنے سر دھونے اور اپنے آپ کو تر وتازہ کرنے کے لئے استعمال کریں گے؟یا آپ اسے بہت احتیاط سے استعمال کریں تاکے صحرا ختم ہونے سے پہلے آپ کا پینے کا پانی ختم نہ ہو جائے کے آپ کی زندگی کو پانی ختم ہونے کی وجہ سے کوئی خطرہ نہ ہو ؟آپ اپنے مقصد کےلئے نظام اوقات کو تبدیل کر سکتے ہیں اور اسے دوبارہ سے بنا سکتے ہیں لیکن اگر آپ نے مقصد حاصل کرنے کوئی نظام اوقات بنایا ہی نہیں تو آپ کامیاب نہیں ہوسکتے -جب آپ کا مقصد واضح ہوگا اہم دو سوال پیدا ہوتے ہیں کی کب؟اور کہاں؟کے آپ کہاں جانا چاہتے ہیں ؟اور آپ وہاں کب پہنچنا چاہتے ہیں ؟جب آپ ایک بار حکمت عملی کو سمجھ جائے گے تو پھر آپ عمل کرکے ترقی کرتے جائے گے اور ترقی کریں گے آپ اکثر یہ سوچھتے ہوں گے کے آپ اپنی گزری ہوئی زندگی میں واپس جائیں اور وقت کو اور ان لمحات کو دوبارہ زندہ کریں جوگزرچکے ہیں-آپ ان لمحات کو اب اپنے تجربے اور عقل کی بناء پر دوبارہ گزارنا چاہیں گے تاکے آپ پہلے سے بہتر فیصلے کر سکیں اور پہلے سے بہتر وقت گزاریں ؟ہم جانتے ہیں کے یہ ناممکن ہے لیکن آپ کے پاس زمانہ حال موجود ہے-پس اسے ضائح نہ کریں اس وقت کا ٹھیک استعمال کریں تاکے آپ زندگی میں اپنا مقصد حاصل کرنے کے لئے زیادہ موثر طریقے اپنا سکیں-

یاد رکھیں !

اپنے وقت کو صحیح ترتیب دیں اس طرح آپ اپنی زندگی کو صحیح طرز سے گزاریں گے -
زندگی میں اپنا نظام اوقات بنائے اور اس پر پابندی سے عمل کریں-


---توقعات---
(زندگی زیادہ تر امیدوں آرزووں اور توقعات سے عبارت ہے)-
آپ سے کافی لوگوں نے یہ بات کی ہوگی کے یہ کبہی نہ بھولیں کے آج کادن آپ کی بقایا زندگی کا پہلا دن ہے-اس مشہور جملے میں موجود سچائی مجے ہمیشہ یاد رہتی ہے-سچائی یہی ہے کے آج کا دن آپ کی بقایا زندگی کا پہلا دن ہے-میں آپ کو بات بتانا ہوں کے اپنے ماضی کی ناکامیاں بھلا دینا آپ کے لئے کس قدر اہم ہے-ان باتوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے کے آپ کتنی دفعہ ناکام ہوئے ہیں اور آپ نے اس ناکامی کوکس حد تک محسوس کیا ہے یہ بات کوئی اہمیت نہیں رکھتی کے آپ نے کیا مقاصد متعین کیے ہیں اور آپ ان کو حاصل کرنے میں ناکام رہے -
اگر آپ ناکامی کی توقع کریں گے تو آپ یقینا ناکام ہوں گے اور اگر آپ کامیابی کی توقع کریں گے تو آپ یقینا کامیاب ہوں گے-
ہم میں سے اکثر لوگ ماضی کی ناکامیوں کوبہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور اپنی شخصیت کو ان خیالات میں ڈھال لیتے ہیں -یہ چیز ان کی توقعات پر اثر انداز ہوتی ہے-یہ قدرتی بات ہے کےانسان کو اپنی زات کے بارے میں تھورا ساشک ہوتا ہے کے ہماری ماضی کی ناکامیوں کی وجہ سے ہوتا ہے لیکن اگر ہم اپنی ماضی کی ناکامیوں پر توجہ مرکوز کریں گے اور ان کے بارے میں بار بار سوچیں گے تو یہ منظر مستقبل میں ہماری ناکامی کا باعث بن جائے گا-ہم میں سے اکثر لوگ ماضی کی ناکامیوں کو عادت بنا کر اپنا لیتے ہیں -یہ ناکامی آپ کے تحت الشعور میں اتنی مضبوطی سے بیٹھ جاتی ہے کے آپ اس سے آگاہ نہیں آپ یہ بات ذہہن نشین کر لیں کے آپ کی مستقبل سے وابستہ توقعات کو وہی رنگ دیا جائے گا -

آپ کی توقعات مقصد کے حصول پر اثر انداز ہوتی ہیں-
آپ اپنے منفی جزبات اور منفی امیدوں کو مثبت امیدوں میں بدل کر اپنی زندگی میں مثبت تبدیلی لاسکتے ہیں اہم بات یہ ہے کے ہم اور صرف اکیلے ہم یہ اپنی زندگی میں ہونے والے وقعات کے ذمہ دار ہیں اور 
ہمیں اس کے لئے دوسروں لوگوں سے سہارا اور مدد نہیں مانگنی چاہیے -آپ کو خود ہی یہ بات دریافت کرنی ہوگی کے آپ کے اندر اچھی زندگی گزارنے کے لیے ہرقسم کی قابلیت زرائع اور لوازمات موجود ہیں -آپ کے ماضی کے تجربات اور یادوں کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہے جو کے ابی آپ کر رہے ہیں یا مستقبل میں کریں گے -
آپ صرف اپنے حال اور موجودہ لمحے پر توجہ مرکوز کریں اپنی ذات کا پرانا تصور بدل کر اپنی زندگی کے نئے سفر کا آغاز کریں-
جب آپ کو یقین ہو جائےگا کے آپ کامیاب ہو سکتے ہیں تو آپ کا کامیابی کی طرف سفر کا آغاز یقینی ہو جائے گا-

---یاد رکھیں!
آپ کے پاس وہ تمام زرائع موجود ہے ہیں -جن کی بنا پر آپ زندگی میں کامیاب ہوسکتے ہیں -اس سے مطع نظر کے آپ کو کیا سکھایا گیا ہے یا آپ کا اس بارے میں کیا عقیدہ ہے -

---سوفیصد مثبت سو چیے!
شگفتگی زندہ دلی خوش باشی اور مق وترنگ کے اظہار کا دارومدار یمارے گدوپیش کے حالات واقعات کے متعلق ہماری اپنی کیفیات پر ہوتاہے---
اس بات کا اندازا لگایا جا چکا ہے کے ہمیں زندگی میں کامیابی کے لئے جس مہارت کی ضرورت ہوتی ہے -وہ 80فیصد مہارت ہمارے روئیے پر مشتمل ہوتی ہے-اس رویئے میں آپ کا ارادہ کام کی پابندی مقصد نیت مقصد کی شناخت ثابت قدمی اور خدا پر توکل شامل ہیں -باقی 20فیصد مہارت جو ہم سیکھتے ہیں یا جو ہمیں سکھائی جاتی ہیں وہ فنی مہارت اور پیشے سے متعلق معلومات پر مشتمل ہیں -
میں چاہتا ہو کےآپ اس بارے میں سوچیں کے آپ کے روئیے کا آپ کی زندگی کے تجربات پر کیا اثر ہے؟آئیے ہم 80فیصد روئیے پر مشتمل مہارت پر غور کرتے ہیں سب سے پہلے میں یہ بات واضح کر دوں کےآپ کا اپنا رویہ 100فیصد آپ کے اپنے قابو میں ہے -ملین ڈالر کا سوال یہ ہے کے آپ کا رویہ مثبت یہ یہ منفی ہے؟

اگر آپ مثبت سوچیں گے تو آپ مثبت رویہ اختیار کریں گے -
انسان کی نفسیات اس امر کو ظاہر کرتی ہے کے آپ کا مثبت رویہ اور چیزوں اور واقعات کو دیکھنے کا مثبت انداز آپ کی قابلیت کو اور زندگی میں آپ کے کام میں کامیابی کے امکانات کو بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے -
آپ کا رویہ 100فیصد آپ کے قابو میں ہے-بچپن میں آپ کے والدین اساتزہ اور بزرگ آپ کو منفی روئیے کی وجہ سے سب کے سامنے ڈانت دیتے ہیں -اس طرح آپ کے ذہہن میں اس منفی رویے کی تصویر اور تاثر اور بہی مضبوط ہو جاتا ہے -اگر ایسا ہے تو اس منفی روئیے سے چھٹکارہ حاصل کریں -یہ بہت یہ آسان اور ضروری ہے-
آپ اپنا منفی رویہ کیسے تبدیل کریں گے؟
آپ جب بہی چاہیں اسی منفی سوچ کو ذہہن سے جھٹک سکتے ہیں -یہ دوسروں کی زمہ داری نہیں ہے یہ آپ کی اپنی زمہ داری ہے آپ جیسا سوچھے گے آپ خے ساتھ ویسا یہ ہوگا-
مثبت اور منفی رویہ ایک ساتھ استعمال نہ کریں اس طرح آپ زندگی میں کوئی مقام حاصل نہیں کر سکے گے۔

آج کے دن -
آپ یہ بات طے کر لیں کے آپ زندگی کے تمام پہلووں کے بارے میں مثبت انداز سے سوچیں گے-

کالم جاری ہے آگے پھر بات کریں گے زندگی رہی تو -

امید ہے آپ کو میرا کالم پسند گا-

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس