کالم نگار عمار ملک
                            صبر وبرداشت
،،آپ قدرت کی خاص فطرت اور خاصیت اختیار کیجئے جس کا راز صبر اور استقلال میں مضمر ہے-،،
ہم اکثر ایسا محسوس کرتے ہیں کہ ہم اپنے کام میں جلد کامیابی حاصل نہیں کر رہے -بعض وجوہات کی بنا پر ایسا ہوتا ہے لیکن ہمارے پاس جو چیزیں موجود
ہیں ہم ان کا شکر کرنے کی بجائے جو کچھ ہمارے پاس ہیں، مجھے ہمیشہ اسی کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں - جدید دنیا وقت کی نگرانی میں چلتی ہے اور وقت ایک ایسی چیز ہے جو کہ کبھی بھی ہمارے پاس کافی نہیں ہوتا ہم ہر وقت اس کی کمی کی شکایت کرتے رہتے ہیں - اگر چہ ہم گزرتے ہوئے وقت کو اپنے قابو میں نہیں کر سکتے لیکن یہ بات ہمارے بس میں ہے کہ ہم وقت سے سبق حاصل کر سکیں اور ان تجربات کو یاد رکھ سکیں- 
اپنی رفتار دھیمی رکھیں اور غصے پر قابو پائیں آج کے دن ہم اس صورتحال پر نظر دوڑائیں گے جب ہم پریشانی کا شکار ہوجاتے ہیں اور صورتحال سے تنگ آکر سوچتے ہیں کہ کیسے اس صورتحال سے چٹکارہ حاصل کیا جائے - ہمارا ذہہن منفی خیالات سے بر جاتا ہے - بعض اوقات ہم اس صورتحال سے دوچار ہوتے ہیں جب ہم ایک سست رفتار قطار میں کسی سٹور میں یا ہوائی جہاز کا ٹکٹ خریدنے کے سلسلے میں کھڑے ہوتے ہیں کے ایک شخص لائن میں کھڑا نہیں ہوتا اور وہ ہم سے آگے چلا جاتا ہے جس پر ہمیں بہت غصہ آتا کیوں کے ہمیں دیر ہو رہی ہوتی ہے اس طرح کی صورتحال میں ہم بمشکل ہی مسکرا پاتے ہیں ، یا تو ہم کتاب کا مطالعہ شروع کردیتے یاپھر اردگرد دیکھنا شروع کردیتے ہیں -ہم بہت پریشان ہو جاتے ہیں اور بعض اوقات یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ ایسا صرف ہمیشہ میرے ساتھ ہی کیوں ہوتا ہے - درحقیقت ہم غصے کا انتخاب خود کرتے ہیں ، یہ سب اتنا اچانک ہوتا ہے کہ ہم اس سے واقف نہیں ہوتے اور فورا منفی جزبات ہمارے ذہہن میں آنے لگ جاتے ہیں -
آپ ڈرائیور بنیں ،مسافر نہ بنیں میں آپ کو آسان سا نسخہ بتاتا ہوں آپ کو جب بی آپ کو غصہ آئے تو آنکھیں بند کر لیں دس تک گنتی گننے میں لگ جائے پھر آپ دیکھیں گے کے آپ کی یہ عادت ختم ہو جائے گی روز اس کی مشق کریں پھر یہ آپ کی عادت بن جائے گی - 
---ایک مشہور کہاوت ہے کہ آپ کی مرضی کے بغیر کوئی بی آپ کو کمتر محسوس نہیں کروائے گا یہ بات 
بالکل ٹھیک ہے - اگر آپ کسی بی صورتحال سے دوچار ہوں تو یہ بات سمجھ لیں کے کوئی بی صورتحال یا شخص آپ کو غصہ نہیں دلاسکتا جب تک کے آپ خود غصے کا انتخاب نہ کریں - 
یاد رکھیں !
عمل آپ کے پٹھوں کی طرح ہے- جتنا زیادہ آپ انہیں استعمال کریں گے یہ اتنے ہی مضبوط ہو جائیں گے -
آپ عمل کا فن سیکھنے کی مشق شروع کردیں -
----عفوودرگزر----
غلطی کرنا انسان کی سرشت ہے اور معاف کر دینا خدائی وصف ہے،،-
آج کے دن میں معاف کرنے پر روشنی ڈالوں گا کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ ان کے ساتھ کوئی شخص برا سلوک کرے تو وہ ایسے شخص کو آسانی سے معاف نہیں کر سکتے - ایسے لوگ خود کو بی جلدی معاف نہیں کر پاتے اس کے نتیجے میں ایسے لوگ ہر وقت اپنے منفی جزبات کو ذہہن میں دکھتے ہیں - اگر آپ ہر وقت نفرت اور غصے کے جزبات کو ذہہن میں رکھیں گے تو آپ کبی بی خوش نہیں رہ سکیں گے- آپ کو منفی جزبات ذہہن سے نکال دینے چاہیں اور آگر آپ انہیں پسند کرتے ہیں تو خود پر ظلم کرتے ہیں اور ہمیشہ ناخوش رہتے ہیں -  میں یہ چاہتا ہوں کے آپ ان لوگوں اور واقعات کے بارے میں سوچیں جن سے آپ کو تکلیف پہنچی تھی - آب آپ ان سب کو معاف کردیں جن کی وجہ سے آپ کو تکلیف ہوئی اور خود کو بی دل سے معاف کردیں-ہماری سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کے جب ہم سے کوئی غلطی ہوتی ہے تو ہم بہت عرصے تک اس کو دل ودماغ پر سوار کر لیتے ہیں-جس کا نقصان یہ ہوتا ہے کے آپ زندگی کی روشنیوں سے دور چلے جاتے ہے اور خود کو ناکام انسان سمجھنے لگتے جو کے کسی کام کا نہیں -میں نے جتنے بی کامیاب انسان دیکھے ہیں ان میں ایک چیز عام ہے جو کے بہت کم لوگوں میں ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ وہ معاف کر دیتے ہے اس لئے تو وہ عام لوگوں کے دلوں پر راج کرتے ہیں 
یاد رکھیں !
جب آپ معاف کردیتے ہیں تو آپ آگے بڑھتے ہیں اور پہلے سے بہتر انسان بن جاتے ہیں-
آج کے دن 
آپ اپنی اور دوسروں لوگوں کی زندگیوں میں معاف کردینے کی طاقت کو سمجھیں سراہیں اور اپنی زندگی میں معاف کر دینے کا تجربہ کریں - 

کالم جاری ہے -
امید ہے آپ کو میرا کالم پسند آئے گا -

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس