کالم نگار عمار ملک
                       کامیابی کی داستان


میرے کالم جو صحت زندگی اور دولت سے شروع ہوئے تھے وہ چل رہے ہے آج میں نے سوچا کے میں کچھ وقفہ کر کے ایک دوسرا کالم لکھوں - یہ جو اوپر
آپ کو تصویر نظر آرہی ہے آپ سوچ رہے ہوگے کے یہ تو تصویر کا کیا مطلب ہے یہ آپ کو کالم پورا پڑھ کر سمجھ آئے گی یہ بہت قیمتی ہے کچھ دنوں پہلے میرا
پشاور یونیورسٹی جانا ہوا وہاں میں ایک لڑکی سے ملاقات ہوئی جن کی عمر اتنی نہیں تھی لیکن جو کارنامہ انھوں نے انجام دیا وہ بہت کم لوگ کرسکتے ہم اکثر یہ سوچھتے ہے کے جو کامیاب ہوگا تو لازمی عمر زیادہ ہوگی لہکن اس لڑکی نے یہ بات غلط ثابت کردی چلے کہانی سنتے ہے اس لڑکی کی ان کا نام عظمی خان ہے جو پشاور میں رہہتی ہیں انھوں نے 15
سال کی عمر سے مصوری کرنا شروع کی اور سب سے پہلے انھوں نے کارٹون بنانا شروع کیے اور آہستہ آہستہ
سفر جاری رہا پھر سب سے پہلی تصویر اپنی نانی کی بنائی اور یہ تصویر دیکھ کر وہ حیران ہوگئ کے میں بہ ایک اچھی مصویر بن سکتی ہوں اس طرح انھوں نے اپنے فیملی ممبران کی بنائی لیکن آپ نے یہ بات تو
بہت دفعہ سنی ہوگئ کے آپ ایک کام بار بار کرتے ہے تو پھر آپ اس کام میں مسٹر بن جاتے ہیں تو انھوں نے میٹرک کرنے کے بعد مصوری پر خوب توجہ دی اور محنت کی اب ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے کیسے یہ
لوگوں میں مشہور ہوگئ لوگوں کو کیسے معلوم ہوا ان کے بارے تو یہ انکی فیملی کی مرضی سے انھوں نے سوشل میڈیا میں ایک صحفہ بنایا تا کے عام لوگوں تک اپنی مصوری کو پہنچایا جا سکے اس طرح لوگوں نے ان کو خوب پسند کیا اور ان کی زندگی ہی تبدیل ہوگئ اور سب سے پہلا آڈر ملا کراچی سے جو کے 750 روپے کا تھا یہ بات آپ سب کو یاد ہوگی کے انسان اپنی پہلی کمائی کبھینہیں بولتا کیوں کے یہ اس کی محنت کا صلہ ہوتا ہے جیے وہمیشہ محفوظ رکھتا ہے اور ان روپوں کو خرچ نہیں کرتا آگے میں آپ کو بتاہوگا کامیابی کا سفر ان کا چلے اب زرا تعلیم پر روشنی ڈالتے ہے عظمی خان نے میٹرک آسوھ ماڈل سکول سے کیا اور ایف اے کی تعلیم فرنٹیئر کالج پشاور سےکیا پھر ان کو زیادہ وقت چاہیے تھا مصوری کے لئے تو انھوں نے فیصلہ کیا پرائیویت تعلیم حاصل
کرنی شروع کی اور بی اے کیا اور اب وہ مسٹر کررہی
ہے سوشل ورک میں پشاور یونیوسٹی سے اب بات ان کے کارناموں کی پکاسو آرٹ مقابلہ ہوا جو کے آن لائن ہوتا ہے جس میں پوری دنیا سے مصور حصہ لیتے ہے جہاں پاکستان کی میزبانی عظمی خان نے کی اور کیا خوب نام روشن کیا چاندی کا تمغہ حاصل کیا اور دوسری پوزیشن حاصل کی پھر انھوں نے اقراء یونیورسٹی کے مقابلوں میں حصہ لیا اور دوسری پوزیشن حاصل کی اور اسلامیہ کالج میں مصور نگاری کے مقابلوں میں پہلی پوزیشن لی اور آئی ایم سائینسس سے آرٹ کا کورس کیا اور یہ کامیابی کا سفر چل رہا ہے اب ہر کوئی ان کو فخر خیبر پختنخواہ
کا اعزاز ملناچاہیے اب ان کی عمر 22سال ہے اس کہانی سے آپ نے کیا سبق سیکھا وہ یہ ہے کے کامیابہ کے لیئے تجربہ نہیں لگن محنت اور مستکل مزاجی ہونی چاہیے تو آپ کامیاب ہوسکتے ہے اب تو پورا پاکستان جانتے ہیں ان سے لوگ تصویر بنانے کے لئے رابطہ کرتے ہیں اس تمام کہانی سے جو نئے نوجوان ہے ان کوسیکھنا چاہیے کے جس چیز کا بی شوق ہو بس محنت کریں اور حاصل کریں اور ماں باپکا نام دوشن کریں اس میں ان کے ماں باپ کا بہت سپورٹ ہے جس سے آج ان کو یہ کامیابی ملی ہے فیملی کی سپورٹ نہ ہوتی تو عوام کو کچھ پتہ نا چلتا لوگ بولتے ہیے صرف لڑکے یہ قابل ہوتے ہے لڑکیاں نہیں تو ان کی سوچ غلط ہے آج ہرماں باپ اپنی بہٹی کو تعلیم کے زیورر سے آرستہ کرتے ہے آج لڑکیوں کو بہت آزادی ہے جو اچھی بات تکے لوگوں میں شحور آیا اب یہ اپنی ماں باپ کے لئے فخر خان ہے فخر پاکستان ہے -

امید ہے آپ کو میرا کالم پسند آئے گا -

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس