کالم نگار عمار ملک
                          خیالات وعقائد اور یقین   
  (آپ اپنے خیالات تصورات اور عقائد کی پختگی اور
ان کے مطابق عملی طور پر زندگی گزارنے کی روش 
سے دنیا کو بدل سکتے ہیں)-
بہت سارے عقائد ایسے ہوتے ہیں کہ ان کی بنیاد منطقی ہوتی ہے اور اپنے تجربے کی بنا پر ہم انہیں سچ سمجھتے ہیں- بعض دوسرے عقائد ایسے ہوتے ہیں کہ جن کےبارے میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ وہ سچے ہیں اور ہم ان کے بارے میں سوال کئے بخیر انہیں سچ مان لیتے ہیں- ہم اسی سوچ کے ساتھ پرورش پاتے ہیں کہ ہمیں جو بھی باتیں بچپن میں بتائی گئیں ہیں
وہ سب سچ ہیں اور ہم انہیں ابھی بھی سچ سمجھتے ہیں- ان کے بارے میں ہم یہ دریافت کرتے ہیں کہ یہ ایسی چیزیں نہیں ہیں جو کہ ہماری آیندہ زندگی میں  پریشانی کا باعث بنیں گی- یقین ایک زبردست طاقت ہے جب ہم بچے ہوتے ہیں تو مجھے امید ہے کہ ہماری تربیت بہت پیار سے کی جاتی ہے ہماری تائید کی جاتی ہے اور ہر میدان میں ہماری حوصلہ افزائی کی جاتی ہے تا کہ کامیاب ہو سکیں-18سال کی عمر تک بہت سے بچوں کی خود اعتمادی کم ہو جاتی ہے- ان کے عقائد تبدیل ہو جاتے ہیں کیونکہ اردگرد کے لوگ انہیں ان سے متعلق ایسی باتیں بتاتے ہیں جو اکثر سچ نہیں ہوتیں لیکن وہ انھیں سچ سمجھ کر قبول کر لیتے ہیں - ایک مرض جس کا نام (Anorexia) ہے اس میں مریض کو بھول نہیں لگتی اور وہ سمجھتا ہے کہ وہ بہت موٹا ہوگیا- دراصل وہ موٹا نہیں ہوا ہوتا بلکہ وہ صرف ایسا محسوس کرتا ہے- یہ ان کے یقین کی طاقت ہوتی ہے کہ وہ جب خود کو شیشے میں دیکھتے ہیں تو انہیں اپنا آپ موٹا دکھائی دیتا ہے- ایسے مریض اپنی عمر کے آخری دور سے گزرہے ہوتے ہیں- آپ کا یقین بہت طاقتور چیز ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں اپنے تمام اعتماد کے بارے میں سوچنا چاہیے- ان کا تجزیہ کرنا چاہیے اور ہمارے اپنی  ذات سے متعلق تمام عقائد اچھے اور مثبت ہونے چاہیں تا کہ وہ ہماری آئندہ زندگی میں مددگار ثابت ہوسکیں-   آپ یہ یقین رکھیں کہ آپ بہت صحت مند پرکشش اور قابل انسان ہیں اور آپ زندگی میں جس چیز کی بھی خواہش کریں اسے حاصل کر سکتے ہیں-  اگر آپ اس یقین کو ذہہن میں بٹھا لیں تو پھر آپ اس کے مطابق کام کرنے لگیں گے- اپنے آپ کو ایک قابل غیر معمولی اور منفرد انسان سمجھیں کیونکہ آپ ایسے ہی ہیں- ہر انسان دوسرے انسان سے منفرد ہے- کبھی یہ نہ سمجھیں کہ میں فلاں کام کر سکتا ہوں یا فلاں کام نہیں کر سکتا - خود کو اس احساس سے آزاد رہنے دیں اور صرف مثبت سوچیں اور عمل کریں ہر مزہہب کی بنیاد یقین کامل پر ہی ہوتی ہے- آپ کی کامیابی کا دارو مدار آپ کے یقین پر ہی ہے آپ جس چیز کا یقین کر لیتے ہیں تو آپ وہ حاصل کر لیتے ہیں  اور ویسے ہی بن جاتے ہیں - 
یاد رکھیں!
یہ آپ کا یقین ہی ہے جو آپ کی ذات کو کسی کام کے  کرنے کے لئے آزاد کر دیتا ہے یا پھر کچھ کاموں تک ہی  محدود رکھتا ہے- یہ آپ کی آپنی پسند ہے کہ آپ کس  بات پر یقین رکھتے ہیں -
-----احساس ذمہ داری ------
  آپ اپنی خوابوں کی تکمیل کے لئے جو کچھ بھی کر سکتے ہیں ضرور کیجئے- جرات ایک صلاحیت ہے اس میں قوت اور جادو ہے- اپنی کوشش کا آغاز ابھی کیجئے- ہم اکثر کہتے ہیں کے ہم یہ کام کریں گے لیکن ہم صرف بولتے ہے کام نہیں کرتے کیوں وجہ یہ ہے کے جب تک آپ کسی کام کو عملی جامہ پہنائے گے تو کامیابی آپ کو ہی ملے گی اس کے لئے مستقل مزاج ہونا بہت ضروری ہے زیادہ تر لوگ نا کام نہیں ہوتے وہ اپنا کام چھوڑ دیتے ہیں- وہ اپنے خوابوں کی تکمیل کے لئے کوشش کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور قسمت کو قصور وار ٹھہراتے ہیں حقیقت میں وہ خو قصوروار ہوتے ہیں میں آج تک جتنے بھی کامیاب لوگوں سے ملا ہوں وہ آپ کو ایک ہی کہانی سناتیں ہیں کہ انہوں نے تعمل سے اور کام کی پابندی سے کامیابی حاصل کی ہے بہت سی تکلیف آئے مگر مقصد کے حصول کے لئے برداشت کیا -
یاد رکھیں !
پابندی سے کام کرنا آپ کے پٹھوں کی طرح جتنا زیادہ آپ انہیں استعمال کریں گے اتنے ہی یہ مضبوط ہوجائیں گے-

کالم جاری ہے -

امید ہے آپ کو میرا کالم پسند آئے گا-

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس